Ú©ÛÙ†Û’ Ú©Ùˆ تو ذات پات جیسے تصورات Ú©Ùˆ Ûندو معاشرے کا ØØµÛ سمجھا جاتا ÛÛ’Û” اسلام میں ایسا کوئی تصور Ù†Ûیں پایا جاتا Û”Ø§Ù„Ù„Û Ú©Û’ نزدیک سب برابر Ûیں اور بڑائی کا معیار صر٠تقویٰ ÛÛ’Û” لیکن پاکستان میں ذات پات اور برادری Ú©Û’ نام پر Ø¨ÛØª ساری معاشرتی ناانصاÙیاں Ûوتی Ø±ÛØªÛŒ Ûیں۔ Ûمارے ÛØ§Úº آج Ú©Û’ اس جدید دور میں بھی بچوں Ú©Ùˆ اپنا سوشل سٹیٹس Ø¸Ø§ÛØ± کرنے Ú©Û’ لئے تو تعلیم دلوائی جاتی ÛÛ’ Ù†Ø§Ú©Û Ø§Ù†Ú©Ø§ معیار زندگی Ø¨ÛØªØ± بنانے Ú©Û’ لئے۔ Ûمارے ÛØ§Úº اگر کسی Ú©Û’ بچے سرکاری سکول میں جاتے Ûیں تو اسے غریب سمجھا جاتا ÛÛ’ عام طور پر خیال Ûوتا ÛÛ’ Ú©Û ØºØ±ÛŒØ¨ آدمی ÛÛ’ Ø¨ÛŒÚ†Ø§Ø±Û Ùیس Ø¢Ùورڈ Ù†Ûیں کرسکتا، دوسری طر٠کھاتے پیتے لوگ بڑے ÙØ®Ø± سے بتاتے Ûیں Ú©Û Ø§Ù†Ú©Ø§ Ø¨Ú†Û Ø¢Ú©Ø³Ùورڈ سلیبس پڑھتا ÛÛ’Û”
ادارۂ تعلیم Ùˆ Ø¢Ú¯ÛÛŒ Ú©Û’ ایک سروے میں Ø±Ø¶Ø§Ú©Ø§Ø±Ø§Ù†Û Ø·ÙˆØ± پر ضلع Ù†Ù†Ú©Ø§Ù†Û ØµØ§ØØ¨ Ú©Û’ ایک گاؤں میں سروئر Ú©ÛŒ ØÛŒØ«ÛŒØª سے جانا Ûوا، اتوار کا دن تھا سکولوں سے Ú†Ú¾Ù¹ÛŒ Ú©Û’ باعث بڑی Ú†ÛÙ„ Ù¾ÛÙ„ تھی بچے گلیوں میں کھیلتے پھرتے تھے۔ جیسے Ú©Û’ ٹریننگ میں بتایا گیا تھا سیمپل سائز Ú©Û’ ØØ³Ø§Ø¨ سے ایک دروازے پر دستک دی۔ ایک Ø¨Ú†Û Ø¨Ø§ÛØ± آیا اس سے معلومات لینی شروع Ú©ÛŒ اسکی ÙˆØ§Ù„Ø¯Û Ø¨Ú¾ÛŒ آگئی سوال جواب جاری تھے، پیچھے سے ایک آدمی Ûمارے قریب آیا اور آتے ÛÛŒ سوالات Ú©ÛŒ بوچھار کردی، کون Ûو؟ Ú©ÛØ§Úº سے آئے Ûو؟ کیا کرتے پھررÛÛ’ Ûو؟
اسکو تسلی بخش جوابات دیئے گئے اور یقین Ø¯ÛØ§Ù†ÛŒ کرائی گئی Ú©Û ÛÙ… کوئی بچے اغوا کرنے والے Ù†Ûیں Ûیں ÛÙ… تو بچوں Ú©ÛŒ تعلیم کا لیول دیکھ رÛÛ’ Ûیں۔ آنے والے Ù†Û’ بڑے ØªÙ†Ø²ÛŒÛ Ù„ÛØ¬Û’ میں Ú©ÛØ§ جن Ú©Û’ گھر آئے ÛÙˆ ان بچوں کا لیول کیا Ûونا ÛÛ’ ÛŒÛ ØªÙˆ سرکاری سکول میں جاتے Ûیں، لیول دیکھنا ÛÛ’ تو Ûمارے گھر آؤ Ûمارے بچوں سے سنو Ø´ÛØ± جاتے Ûیں انگلش سکول میں 1500 Ùیس ÛÛ’ انکی۔
اسی گاؤں میں Ø¢Ú¯Û’ 2 بھائی آمنے سامنے گھروں میں Ø±ÛØªÛ’ تھے ایک گھر سے معلومات Ù„ÛŒ جارÛÛŒ تھی Ú©Û Ø³Ø§Ù…Ù†Û’ والے گھر سے ایک آدمی برآمد Ûوا چند لمØÛ’ کھڑا دیکھتا Ø±ÛØ§ بچے اثر ٹولز Ù¾Ú‘Ú¾ رÛÛ’ تھے آدمی Ù†Û’ Ú©ÛØ§ ’’میرے بچیاں کولوں ÙˆÛŒ سنو‘‘ اسے بتایا گیا Ú©Û’ اسکا گھر Ûمارے سیمپل میں Ù†Ûیں آتا آدمی تلخ Ûونے لگا Ú©Û Ù…ÛŒØ±Û’ شریک Ú©Û’ بچوں سے سنا ÛÛ’ تو میرے بچوں سے بھی سنو ÛŒÛ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø²Ûین Ûیں۔
گورنمنٹ معیار تعلیم Ú©ÛŒ Ø¨ÛØªØ±ÛŒ Ú©Û’ لئے جتنا مرضی زور لگائے جب تک عام لوگوں میں شعور پیدا Ù†Ûیں Ûوگا مسائل کا ØÙ„ Ûونا مشکل ÛÛ’Û”
|